خروج 1-5
Urdu Bible: Easy-to-Read Version
یعقوب کا خاندان مصر میں
1 یعقوب (اِسرائیل) نے اپنے بیٹوں کے ساتھ مصر کا سفر کیا تھا۔ ہر ایک بیٹے کے ساتھ اس کا اپنا خاندان تھا۔ اسرائیل کے بیٹوں کے نام یہ ہیں : 2 رُو بن ،شمعون ، لاوی ، یہوداہ ، 3 اشکار،زبولون ، بنیمین ، 4 دان،نفتالی ، جاد،آشر،۔ 5 کل ملا کر ستّر لوگ تھے جو کہ یعقوب کی اپنی نسل سے تھے۔ (یوسف جو کہ بیٹوں میں سے بارہواں بیٹا تھا لیکن وہ پہلے ہی مصر میں تھا۔
6 بعد میں یوسف اس کے سب بھا ئی اور اسکی نسل کے سب لوگ مر گئے۔ 7 لیکن بنی اسرائیلیوں کی بہت ساری اولا دیں تھیں اور انکی تعداد بڑھتی ہی گئی۔ اور یہ لوگ طاقتور ہو گئے اور ملک ان لوگوں سے بھر گیا۔
بنی اسرائیلیوں کے تکا لیف
8 تب ایک نیا بادشاہ مصر پر حکو مت کر نے لگا۔ یہ شخص یوسف کو نہیں جانتا تھا۔ 9 اس بادشاہ نے اپنے لوگوں سے کہا ، “بنی اسرائیلیوں کو دیکھو اِن کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ہم لوگوں سے زیادہ طا قتور ہیں۔ 10 ہم لوگوں کو ایسا منصوبہ بنا نا چاہئے کہ اسرائیل اور زیادہ طا قتور نہ ہوں۔ اگر جنگ ہو تو بنی اسرائیل ہمارے دشمنوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔ پھر وہ ہم کو شکست دے سکتے ہیں اور ہمارے ملک سے بچ نکل سکتے ہیں۔ ”
11 مصر کے لوگوں نے طے کیا کہ بنی اسرائیلیوں کی زندگی کو مشکل بنا دیں۔ اس لئے انہوں نے اسرائیل کے لوگوں پر غلام آقاؤں کو مقرر کیا۔ ان آقاؤں نے اسرائیلیوں پر دباؤ ڈا لا کہ بادشاہ کے لئے شہر پتوم اور رعمیس بنائیں۔ فرعون ان شہروں کو اناج کے ذخیرہ اور دوسری چیزوں کے لئے استعمال کرتا تھا۔
12 مصر کے لوگوں نے اسرائیلیوں کو سخت سے سخت کام کر نے پر مجبور کیا۔ لیکن جتنا زیادہ سخت کام کر نے کے لئے اسرائیلیوں کو مجبور کیا گیا انکی تعداد اتنی ہی بڑھتی گئی۔اور مصری لوگ اسرائیلی لوگوں سے دہشت کھا نے لگے۔ 13 اس لئے مصریوں نے اسرائیلیوں کو اور زیادہ سخت محنت کر نے پرمجبور کیا۔
14 مصری لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کی زندگی کو دوبھر کر دیا تھا۔ انہوں نے اسرائیلی لوگوں کو اینٹ اور گارا بنا نے جیسے سخت کام کر نے کے لئے مجبور کیا۔ انہوں نے انہیں کھیتوں میں بھی بہت سخت محنت کر نے کے لئے دباؤ ڈا لا۔ وہ جو کچھ بھی کر تے تھے ان کے ساتھ مصری لوگ اور زیادہ سختی کر تے تھے۔
دائیاں جو خدا کی راہ پر چلیں
15 وہاں دو دائیاں تھیں جن کے نام سِفرہ اور فوعہ تھے۔ یہ دو دائیاں عبرانی عورتوں کو وضع حمل کے دوران مدد کی تھی۔ مصر کے بادشاہ نے دائیوں سے بات کی۔ 16 بادشاہ نے کہا ، “تم عبرانی عورتوں کو وضع حمل میں مدد کر تی رہو گی اگر لڑ کی پیدا ہو تو اسے زندہ رہنے دینا لیکن اگر لڑ کا پیدا ہو تو تمہیں اس کو مارڈالنا چاہئے۔ ”
17 لیکن دائیوں نے خدا پر بھروسہ کیا۔ اس لئے انہوں نے بادشاہ کے حکم کو نہیں مانا انہوں نے تمام لڑ کوں کو زندہ رہنے دیا۔
18 مصر کے بادشاہ نے دائیوں کو بلایا اور ان سے کہا ، “تم لوگوں نے ایسا کیوں کیا۔ تم لوگوں نے لڑ کوں کو کیوں زندہ رہنے دیا ؟ ”
19 دائیوں نے بادشاہ سے کہا ، “عبرانی عورتیں مصری عورتوں سے زیادہ طاقتور ہیں۔ وہ ہمارے جانے سے پہلے جَن کر فارغ ہو جاتی ہیں۔” 20-21 خدا دائیوں سے خوش تھا کیوں کہ وہ خدا سے ڈر تی تھیں اس لئے خدا انکے ساتھ اچھا رہا۔ اور انکو اپنا خاندان بڑھا تے رہنے دیا۔
اس طرح سے عبرانی لوگوں کی تعداد کا فی بڑھ گئی اور وہ بہت زیادہ طاقتور ہو گئے۔ 22 اس لئے فرعون نے اپنے تمام لوگوں کو یہ حکم دیا : “جب کبھی لڑ کا پیدا ہو تب تم اسے دریائے نیل میں پھینک دو لیکن تمام لڑ کیوں کو زندہ رہنے دو۔”
بچّہ موسیٰ
2 لاوی کے خاندان کا ایک آدمی وہاں تھا۔ اس نے لاوی کے خاندا ن کی عورت سے شادی کی تھی۔ 2 عورت حاملہ ہو ئی اور اس نے ایک لڑ کے کو پیدا کیا۔ ماں نے دیکھا کہ لڑ کا بہت خوبصورت ہے اس لئے اس نے اسے تین ماہ تک چھپا کر رکھا۔ 3 جب وہ اسکو اور زیادہ چھپا نہ سکی تو اس نے ایک ٹوکری بنائی اور اس پر تارکول کا لیپ اس طرح چڑھا یا کہ وہ تیر سکے۔ اس نے بچے کو ٹوکری میں رکھ دیا اور ٹوکری کو ندی کے کنارے لمبی گھاس میں رکھ دیا۔ 4 بچے کی بہن کچھ دور کھڑی ہو گئی کیوں کہ وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ بچّہ کے ساتھ کیا واقعہ ہو گا۔
5 اسی وقت فرعون کی بیٹی نہانے کے لئے ندی پر گئی اس کی خادمہ عورتیں ندی کے کنارے ٹہل رہی تھیں اس نے لمبی گھاس میں ٹوکری دیکھی اور اس نے خادماؤں میں سے ایک کو ٹوکری لا نے کے لئے کہا۔ 6 بادشاہ کی بیٹی نے ٹوکری کو کھو لا اور چھو ٹے بچّے کو دیکھا بچّہ رو رہاتھا اور اُس کو دیک کر دُکھ ہوا۔ اُس نے کہا یہ عبرانی بچّوں میں سے ایک ہے۔
7 بچّہ کی بہن ابھی تک چھپی ہو ئی تھی تب وہ کھڑی ہو ئی اور فرعون کی بیٹی سے بولی ، “کیا آپ چاہتی ہیں کہ میں بچّے کی نگہداشت کرنے کے لئے ایک عبرانی عورت ڈھونڈ لا ؤں ؟”
8 فرعون کی بیٹی نے کہا، “ہاں مہر بانی ہوگی ”اِس لئے لڑ کی گئی اور بچّہ کی حقیقی ماں کو لے آئی۔
9 فرعون کی بیٹی نے ماں سے کہا ، “اِس بچے کو لے جاؤ اور اُس کو میرے لئے پالو۔ اِس بچّہ کو اپنا دودھ پِلاؤمیں تمہیں اِس کا معاوضہ دونگی۔”
اِس عورت نے اپنے بچے کو لے لیا اور اُسکی نگہداشت کی۔ 10 بچّہ بڑا ہوا اور کچھ عرصے بعد وہ عورت اُس بچّے کو فرعون کی بیٹی کے پاس لا ئی۔فرعون کی بیٹی نے اس بچّہ کو اپنے بچّے کی طرح اپنا لیا۔ فرعون کی بیٹی نے اسکا نام موسیٰ رکھا کیوں کہ اُس نے اُس کو پانی سے حاصل کیا تھا۔
موسیٰ کا اپنے لوگوں کی مدد کر نا
11 موسیٰ بڑا ہوا اور جوان آدمی ہوگیا۔ اس نے دیکھا کہ انکے لوگوں کو اتنا سخت کام کرنے کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ ایک دن موسیٰ نے ایک مصری آدمی کو اپنے ایک عبرانی آدمی کو مارتے دیکھا۔ 12 اس لئے موسیٰ نے چاروں طرف نظر ڈا لی اور دیکھا کہ کوئی نہیں دیکھ رہا ہے تو موسیٰ نے مصری کو مار ڈا لا اور اُس کو ریت میں دفن کر دیا۔
13 اگلے روز موسیٰ نے دیکھا کہ دو عبرانی آدمی ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے موسیٰ نے دیکھا کہ ایک آدمی غلطی پر تھا موسیٰ نے اُس آدمی سے کہا ، “تم اپنے پڑوسی کو کیوں مار رہے ہو ؟”
14 اُس آدمی نے جواب دیا ، “کیا کسی نے کہا ہے کہ تم ہما رے حاکم اور منصف بنو ؟ نہیں! مجھے کہو کیا تم مجھے بھی اسی طرح مار ڈا لو گے جس طرح کل تم نے مصری کو مار ڈا لا ؟” تب موسیٰ ڈر گیا موسیٰ نے ا پنے آپ ہی سوچا، “ہر ایک آدمی جانتا ہے کہ میں نے کیا کیا۔”
15 فرعون نے سُنا کہ موسیٰ نے ایک مصری کو مارڈا لا۔ اِس لئے اُس نے موسیٰ کو مارڈا لنے کا فیصلہ کیا لیکن موسیٰ فرعون کی پہنچ سے نکل گئے اور ملک مدیان چلے گئے۔
موسیٰ مدیان میں
موسیٰ مدیان میں ایک کنویں کے پاس ٹھہرے۔ 16 مدیان میں ایک کاہن تھا جس کی سات بیٹیاں تھیں۔ وہ لڑکیاں ایک دن اپنے باپ کی بھیڑوں کے لئے پانی لینے اسی کنویں پر گئیں۔ وہ ڈول سے پانی بھر نے کی کوشش کر رہی تھیں۔ 17 لیکن کُچھ چرواہوں نے ان لڑ کیوں کو بھگا دیا اور پانی لینے نہیں دیا۔ اِس لئے موسیٰ نے لڑکیوں کو چرواہوں سے بچا یا۔ اور اُن کے جانوروں کو پانی دیا۔
18 تب وہ اپنے باپ رعوایل کے پاس وا پس گئیں اُن کے باپ نے اُن سے پو چھا ، “آج تم لوگ گھر جلدی کیوں آگئیں؟”
19 لڑکیوں نے جواب دیا “ چرواہوں نے ہم لوگوں کو بھگا نا چاہا لیکن ایک مصری آ دمی نے ہم لوگوں کو اُن لوگوں سے بچایا اور ہمارے جانوروں کو پانی دیا۔”
20 اِس لئے رعوایل نے اپنی لڑ کیوں سے کہا ، “کہاں ہے وہ آدمی ؟ تم نے اُس کو کیوں چھوڑ دیا ؟ اُس کو یہاں بُلا ؤ اُس کو ہما رے ساتھ کھا نا کھانے دو۔”
21 موسیٰ اُس آدمی کے ساتھ ٹھہرنے سے خوش ہو ئے اور اُس آدمی نے اپنی بیٹی صفورہ کو موسیٰ کی بیوی بنا کر اُسے دیدیا۔ 22 صفورہ حاملہ ہو ئی اور ایک لڑ کے کو جنم دیا۔ موسیٰ نے اپنے بیٹے کا نام جیر سوم رکھا۔ موسیٰ نے اپنے بیٹے کا یہ نام رکھا کیونکہ اُس نے کہا ، “میں اس غیر ملک میں ایک اجنبی تھا۔”
خدا نے اِسرائیل کی مدد کر نے کا طئے کیا
23 کا فی عرصہ گذرا اور مصر کا بادشا ہ مر گیا۔ بنی اِسرائیلیوں کو پھر بھی سخت محنت کر نے کے لئے مجبور کیا جاتا تھا۔ وہ مدد کے لئے پُکا رتے تھے اور خدا نے اُن کی پکا ر سُن لی۔ 24 خدا نے اُن کی دُعا ئیں سنیں اور اُس نے ا ُس معاہدہ کو یا د کیا جو اُس نے ابراہیم ، اِسحاق اور یعقوب سے کیا تھا۔ 25 خدا نے بنی اِسرائیلیوں کی تکلیف کو دیکھا اُس نے سوچا کہ وہ جلد ہی ان کی مدد کریگا۔
جلتی ہو ئی جھا ڑی
3 موسیٰ کا سُسر یترو مدیان کا کا ہن تھا۔موسیٰ یترو کی بھیڑو ں کی نگہبانی کر تا تھا۔ ایک دن موسیٰ بھیڑو ں کو ریگستا ن کے مغربی جانب لے گیا۔ اور حورِب نام کے پہاڑ کو گیا جو خدا کا پہاڑ تھا۔ 2 خداوند کا فرشتہ موسیٰ پر آ گ کی شعلہ کی طرح ایک جھا ڑی میں ظا ہر ہوا۔
جھا ڑی جل رہی تھی لیکن وہ جل کر بھسم نہیں ہو رہی تھی۔ 3 اِس لئے موسیٰ نے فرما یا کہ جھا ڑی کے قریب جا ؤں گا اور دیکھوں گا کہ بغیر راکھ ہو ئے کوئی جھا ڑی کیسے جلتی رہ سکتی ہے۔
4 خداوند نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے جا رہا ہے اِسلئے خدا نے جھا ڑی سے موسیٰ کو پُکا را خدا نے کہا ، “موسیٰ ،موسی!”
اور موسیٰ نے فرما یا، “ہاں میں یہاں ہوں۔”
5 تب خداوند نے کہا، “قریب مت آؤ اپنی جوتیاں اُتار لو تم مقدّس زمین پر کھڑے ہو۔ 6 میں تمہا رے باپ دا دا کا خدا ہوں۔ میں ابراہیم کا خدا ، اِسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔”
موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا کیوں کہ وہ خدا کو دیکھنے سے ڈرتا تھا۔ 7 تب خداوند نے کہا، “میں نے اُن تکا لیف کو دیکھا ہے جنہیں مصر میں ہمارے لوگو ں نے سہا ہے۔ اور میں نے اُن کے رونے کو بھی سُنا ہے جب مصری لوگ انہیں ضرر پہنچا تے ہیں۔ میں اُن کے دُکھ کے متعلق جانتا ہوں۔ 8 میں اب نیچے جا ؤں گا اور مصریوں سے اپنے لوگوں کو بچا ؤں گا۔ میں اُنہیں اُس ملک سے نکا لوں گا اور اُنہیں میں ایک اچھے وسیع ملک میں لے جاؤں گا ایسا ملک جہاں دودھ اور شہد بہتا ہو۔ [a] اس ملک میں مختلف لوگ جیسے کنعانی ، حتّی، اموری ، فرزّی،حوّی، اور یبوسی رہتے ہیں۔ 9 میں نے بنی اسرائیلیوں کی پکا ر سنی ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ مصریوں نے کس طرح اُن کی زندگیوں کو دو بھر کر دیا ہے۔ 10 اس لئے اب میں تم کو فرعون کے پاس اپنے لوگوں کو ، بنی اسرا ئیلیوں کو مصر سے با ہر لا نے کے لئے بھیج رہا ہوں۔”
11 لیکن موسیٰ نے خدا سے کہا، “میں کو ئی عظیم آدمی نہیں ہوں! میں وہ آدمی کیسے ہو سکتا ہوں جو فرعون کے پاس جا ئے اور بنی اسرائیلیوں کو مصر سے با ہر نکال لا ئے ؟”
12 خدا نے کہا، “تم یہ کر سکتے ہو کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ رہو ں گا۔ میں تم کو بھیج رہا ہوں بس یہی ثبوت ہو گا۔ لوگوں کو مصر کے با ہر نکال لا نے کے بعد تم آؤگے اور اس پہاڑ پر میری عبادت کرو گے۔”
13 تب موسیٰ نے خدا سے کہا، “اگر میں بنی اسرا ئیلیوں کے پاس جا ؤں گا اور اُن سے کہوں گا ' تم لوگوں کے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے ، ’ تب لوگ پو چھیں گے ، اُس کا کیا نام ہے ؟ میں اُن سے کیا کہوں گا ؟”
14 تب خدا نے موسیٰ سے کہا، “تب ان سے کہو ، ’ میں جو ہوں سو میں ہوں۔ [b] ' جب تم بنی اسرائیلیوں کے پاس جا ؤ تو اُن سے کہو، ’ میں جو ہوں ' خداوند نے مجھے تم لوگوں کے پاس بھیجا ہے۔” 15 خدا نے موسیٰ سے یہ بھی کہا، “لوگوں سے تم جو کچھ کہوں گے وہ یہ ہے :” یہواہ( خداوند)” تمہا رے باپ دادا کا خدا ، ابراہیم کا خدا ، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے۔ میرا نام ہمشہ یہواہ( خداوند) رہے گا۔ اسی طرح لوگ مجھے صرف اسی نام کے ساتھ نسل در نسل یاد رکھیں گے۔ لوگوں سے کہو خداوندنے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے۔”
16 خداوند نے یہ بھی کہا، “جا ؤاور اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کرو اور اُن سے کہو، “یہواہ تمہا رے باپ دادا کا خدا ، ابراہیم کا خدا ، اسحاق کا خدا ، اور یعقوب کے خدا نے مجھ سے با تیں کیں۔ خداوند نے کہا ہے، “میں نے تم لوگوں کو مصر میں تمہا رے ساتھ ہو نے وا لی ہر چیز سے بچانے کا فیصلہ کیا ہے۔” 17 میں نے طئے کیا ہے کہ مصر میں تملوگ جو مصیبت اٹھا تے رہے ہو اس مصیبت سے تم لوگوں کو باہر نکا لوں گا۔ اور تم لوگوں کو کنعانی ، حتّی ، اموری ، فرزّی ، حوّیوں اور یبوسیوں کے ملک میں لے جاؤں گا۔ میں تم لوگوں کو ایسے اچھے ملک میں لے جاؤں گا جو اچھی چیزوں سے بھرا پڑا ہے۔
18 “بزرگ تمہا ری باتیں سنیں گے اور پھر تم اور اسرائیل بزرگ مصر کے بادشاہ کے پاس جا ؤ گے۔ تم اُس سے کہو گے ، “عبرانی لوگوں کا خدا، خداوند ہے۔ ہما را خدا ہم لوگوں کے پاس آیا تھا اُس نے ہم لوگوں سے تین دن ریگستان میں سفر کر نے کے لئے کہا تھا۔ وہاں ہم لوگ اپنے خداوند خدا کے لئے ضرور قربانی چڑھا ئیں گے۔‘
19 “لیکن میں جانتا ہوں کہ مصر کا بادشاہ تم لوگوں کو مصر چھوڑ کر جانے نہیں دیگا جب تک کہ ایک عظیم طاقت اسے ایسا کر نے پر مجبور نہ کرے۔ 20 اِس لئے میں اپنی عظیم طا قت کا استعما ل مصر کے خلاف کروں گا میں اُس ملک میں معجزے ہو نے دوں گا۔ جب میں ایسا کروں گا تو وہ تم لوگوں کو جانے دیگا۔ 21 اور میں مصری لوگوں کو اسرائیلی لوگوں کے ساتھ مہربان بنا ؤں گا اِس لئے جب تم لوگ رخصت ہو گے تو وہ تمہیں تحفہ دیں گے۔
22 ہر ایک عبرانی عورت اپنے مصری پڑوسی سے اور اپنے گھر میں رہنے والی مصری عورتوں سے مانگے گی اور وہ لوگ اسے تحفہ دیں گے۔ تمہا رے لوگ تحفہ میں چاندی سونا اور خوبصو رت کپڑے پا ئیں گے۔ جب تم لوگ مصر کو چھوڑ دو گے تو تُم لوگ اُن تحفوں کو اپنے بچوں کو پہنا ؤگے اس طرح تم لوگ مصریوں کو لوٹو گے۔”
موسیٰ کے لئے ثبوت
4 تب موسیٰ نے فرما یا، “لیکن بنی اسرائیلیوں کو مجھ پر بھروسہ نہیں ہو گا۔ جب میں ان سے کہوں گا کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔ تو وہ کہیں گے ، خداوند نے تم سے باتیں نہیں کیں۔”
2 لیکن خداوند نے موسیٰ سے کہا، “تم نے اپنے ہا تھ میں کیا لے رکھا ہے ؟” موسیٰ نے جواب دیا، “یہ میری چروا ہی کی لا ٹھی ہے۔”
3 تب خداوندنے کہا، “اپنی لا ٹھی کو زمین پر پھینکو۔” اس لئے موسیٰ نے اپنی لا ٹھی کو زمین پر پھینکا۔ اور لا ٹھی ایک سانپ بن گئی موسیٰ اس سے دور بھا گ گیا۔ 4 لیکن خداوندنے موسیٰ سے کہا، “آگے بڑھو اور سانپ کی دُم پکڑ لو۔”
اس لئے موسیٰ آگے بڑھا اور سانپ کی دُم پکڑ لیا جب موسیٰ نے ایسا کیا تو سانپ پھر لا ٹھی بن گیا۔ 5 پھر خد ا نے کہا، “اپنی لا ٹھی کا اسی طرح استعمال کرو۔ اور لوگ یقین کریں گے کہ تم نے اپنے باپ دادا کے خداوند خدا ، ابراہیم کے خدا ، اسحاق کے خدا اور یعقوب کے خدا کو دیکھا ہے۔”
6 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، “میں تم کو دوسرا ثبوت دوں گا تم اپنے ہا تھ کو اپنے جبّہ کے اندر کرو۔”
اس لئے موسیٰ نے اپنے جبّہ کو کھو لا اور ہا تھ کو اندر کیا پھر موسیٰ نے اپنے ہاتھ کو جبّہ کے با ہر نکا لا اس میں جِلدی بیما ری ہو گئی تھی۔ یہ برف کی مانند سفید تھا۔ 7 تب خداوند نے کہا، “اب تم اپنا ہا تھ پھر جبّہ کے اندر رکھو اس لئے موسیٰ نے پھر اپنا ہا تھ جبّہ کے اندر کیا۔” تب پھر موسیٰ نے ہا تھ با ہر نکا لا اور یہ پہلے جیسا ہو گیا۔
8 تب خداوند نے کہا، “اگر لوگ تمہا را یقین لا ٹھی کے معجزہ سے نہ کریں تب انہیں اس کو دکھا ؤ، یقیناً وہ لوگ اس دوسرے معجز ہ پر یقین کرینگے۔ 9 اگر پھر بھی وہ تمہا رے ان دو چیزوں کے دیکھنے کے بعد یقین نہ کریں تب دریائے نیل سے تھو ڑا پا نی لینا پانی کو زمین پر گرانا شروع کرنا اور جیسے ہی یہ یہ زمین چھو ئے گا خون بن جا ئے گا۔”
10 لیکن موسیٰ نے خداوند سے کہا، “اے خداوندمیں تجھے سچ کہتا ہوں۔ میں اچھا مُقرّر نہیں ہوں اور نہ میں کبھی تھا۔ ابھی تجھ سے بات کر نے کے بعد بھی میں صاف صاف بول نہیں سکتا ہوں۔ اور تو جانتا ہے کہ میں رُک رُک کے بولتا ہوں اچھا الفاظ ادا نہیں کر سکتا ہوں۔
11 تب خداوند نے اُس سے کہا، “انسان کا مُنہ کس نے بنا یا ؟ اور ایک انسان کو گونگا اور بہرہ کون بنا تا ہے ؟ انسان کو کون دیکھنے وا لا اور اندھا بنا سکتا ہے ؟” وہ میں ہوں جو سبھی چیزوں کو کر سکتا ہوں۔ 12 اس لئے جا ؤ جب تم بولو گے تو میں تمہا رے ساتھ رہوں گا میں تمہیں بولنے کے لئے الفاظ دوں گا۔”
13 لیکن موسیٰ نے کہا، “میرے خداوند میں تجھ سے التجا کر تا ہوں کہ دوسرے آدمی کو بھیج مجھے نہ بھیج۔”
14 خداوند نے موسیٰ پر غصّہ کیا۔ خداوندنے کہا، “میں تم کو ایک آدمی تمہا ری مدد کے لئے دوں گا۔ میں تمہا رے بھا ئی ہا رون لا وی کا استعمال کروں گا۔ وہ ایک اچھا مُقرّر ہے۔ ہا رون تم سے ملنے آرہا ہے۔ وہ تم سے ملکر بہت خوش ہو گا۔ 15 وہ تمہا رے ساتھ فرعون کے پاس جا ئے گا میں تمہیں بتا ؤں گا کہ کیا کہنا ہے۔ تب تم ہا رون کو کہو گے اور ہا رون فرعون سے بات کر نے کے لئے صحیح الفا ظ چُنے گا۔ 16 ہا رون تمہا رے لئے لوگوں سے بھی بات کرے گا۔ تم ا س کے لئے خدا کی طرح ہو گے۔ اور وہ تمہا را مُقرّر ہو گا۔ 17 اپنی لا ٹھی لو اور اسی لا ٹھی سے معجزاتی نشانات دکھا ؤ۔”
موسیٰ کا مصر واپس ہو نا
18 تب موسیٰ اپنے سُسر یترو کے پاس وا پس ہوا۔ موسیٰ نے یترو سے کہا، “میں آپ سے التجا کر تا ہوں کہ مجھے مصر میں اپنے لوگوں کے پاس جا نے دو میں یہ دیکھنا چاہتا ہو ں کہ کیا وہ ابھی تک ز ندہ ہیں۔” یترو نے موسیٰ سے کہا، “تُم سلامتی کے ساتھ جا سکتے ہو”۔
19 اس وقت جب موسیٰ مدیان میں تھا۔ خداوند نے اُ س سے کہا، “اس وقت تمہا را مصر کو جا نا محفوظ ہے۔ جو آدمی تم کو ما رنا چاہتے تھے وہ مر چکے ہیں۔”
20 اس لئے موسیٰ اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں کو لیا اور انہیں گدھوں پر بٹھا دیا۔ تب موسیٰ نے ملک مصر وا پسی کا سفر کیا۔ موسیٰ نے خدا کی لا ٹھی کو اپنے ساتھ لی۔
21 جس وقت موسیٰ مصر کی واپسی کے سفر پر تھے تو خداوند نے اُن سے کہا، “جب تم مصر وا پس جا تے ہو تو ان تمام معجزوں کو اسے دکھانا جس کو دکھانے کی طاقت میں نے تمہیں دی ہے۔ لیکن فرعون کو میں بہت ضدّی بنا دوں گا وہ لوگوں کو جانے کی اجا زت نہیں دے گا۔” 22 تم فرعون سے کہنا : 23 خداوند کہتا ہے اسرائیل میرا پہلو ٹھا بیٹا ہے اور میں تم سے کہتا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دو۔ اور میری عبادت کر نے دو۔ اگر تم میرے پہلو ٹھے بیٹے کو جانے سے منع کر تے ہو تو میں تمہا رے پہلو ٹھے بیٹے کو مار ڈا لوں گا۔”
موسیٰ کے بیٹے کا ختنہ
24 موسیٰ اپنا مصر کا سفر کر تے رہے۔ مسافروں کے لئے بنی ایک جگہ پر سونے کے لئے ٹھہرے۔ خداوند اس جگہ موسیٰ سے ملا اور اسے مار ڈالنے کی کوشش کی۔ [c] 25 لیکن صفورہ نے پتھروں کا ایک تیز چاقو لیا اور اپنے بیٹے کا ختنہ کیا۔ اس نے چمڑے کو لیا اور اُس کے پیر چھو ئے۔ تب اُس نے موسیٰ سے کہا، “تم میرے لئے اپنا خونی دولہا ہو۔” 26 صفورہ نے یہ اس لئے کہا کیونکہ اُسے اپنے بیٹے کا ختنہ کرنا پڑا تھا۔ اس لئے خدا نے موسیٰ کو نہیں ما را۔
خدا کے سامنے موسیٰ اور ہا رون
27 خداوند نے ہا رون سے بات کی، “ریگستان میں جا ؤ اور موسیٰ سے ملو۔” اس لئے ہا رون گیا اور خدا کے پہا ڑ پر موسیٰ سے ملا۔ جب ہارون نے موسیٰ کو دیکھا اُ س نے اُسے چوم لیا۔ 28 موسیٰ نے ہا رو ن کو خداوندکے ذریعے بھیجے جانے کا سبب بتایا اور موسیٰ نے ہا رو ن کو ان معجزوں اور ان نشانیوں کو بھی سمجھا یا جسے اسے ثبوت کے طور پر پیش کرنا تھا۔ موسیٰ نے ہارون کو وہ سب کچھ بتایا جو خداوند نے کہا تھا۔
29 اس طرح موسیٰ اور ہا رون گئے اور انہوں نے بنی اسرائیلیوں کے تمام بزرگوں کو جمع کیا۔ 30 تب ہا رون نے لوگوں سے بات کی اور اس نے وہ ساری باتیں بتا ئیں جو خداوند نے موسیٰ سے کہی تھیں۔ تب موسیٰ نے تمام ثبوت لوگوں کو دکھا ئے۔ 31 تب لوگوں نے یقین کیا کہ خدا نے موسیٰ کو بھیجا ہے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ خدا نے ان کی مصیبتوں کو دیکھا ہے اور ان لوگوں کی مدد کر نے کے لئے آیا ہے۔ اس لئے انہوں نے جھک کر سجدہ کیا اور خداوندکی عبادت کی۔
موسیٰ اور ہا رون فرعون کے سامنے
5 لوگوں سے بات کر نے کے بعد موسیٰ اور ہا رون فرعون کے پاس گئے اُنہوں نے کہا، “اسرائیل کا خداوند خدا کہتا ہے ، ’ میرے لوگوں کو ریگستان میں جانے دو جس سے وہ میرے لئے تقریب منا سکیں۔” 2
لیکن فرعون نے کہا، “خداوند کون ہے ؟ میں اِس کا حکم کیوں مانوں؟ میں اِسرائیلیوں کو کیوں جانے دوں؟ میں اسے نہیں جانتا جسے تم خداوندکہتے ہوں۔ اس لئے میں اِسرائیلیوں کو جا نے سے منع کر تا ہوں۔”
3 تب ہا رون اور موسیٰ نے کہا، “ عبرانیوں کا خدا ہم لوگوں پر ظا ہر ہوا تھا۔ اس لئے ہم آپ سے التجا کر تے ہیں کہ آپ ہم لوگوں کو تین دن تک ریگستان میں سفر کر نے دیں۔ وہاں ہم لوگ خداوند اپنے خدا کو قربانی پیش کریں گے۔ اگر ہم لوگ ایسا نہیں کریں گے تو وہ غصّہ میں آجا ئے گا اور ہمیں تباہ کر دیگا۔ وہ ہم لوگوں کو بیما ری یا تلوار سے ما ر سکتا ہے۔”
4 لیکن مصر کے بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا، “اے موسیٰ اور ہا رون ، کیوں تم لوگوں کو ان کے کام پر جا نے سے روک رہے ہو؟ اپنا کام کرو! 5 اور فرعون نے کہا، “یہاں بہت سے کام کر نے وا لے ہیں تم لوگ انہیں اپنا کام کر نے سے روک رہے ہو۔”
فرعون کا لوگوں کو سزا دینا
6 اسی دن فرعون نے بنی اسرائیلیوں کے کام کو اور زیادہ سخت کر نے کا حکم دیا فرعون نے غلاموں کے آقاؤں سے کہا۔ 7 “تم نے لوگوں کو ہمیشہ بھُو سا دیا جس کو وہ لوگ اینٹ بنانے میں استعمال کر تے ہیں۔ لیکن اب ان سے کہو کہ وہ اینٹ بنا نے کے لئے بھوُسا خود جمع کریں۔ 8 لیکن وہ اب بھی اتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی وہ پہلے بنا تے تھے۔ وہ کا ہل ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جانے کا مطا لبہ کر رہے ہیں ان کے پاس کر نے کے لئے کا فی کام نہیں ہے۔ اِس لئے وہ مجھ سے مطا لبہ کر رہے ہیں کہ میں انہیں انکے خدا کے لئے قربانی پیش کر نے دوں۔ 9 اِس لئے ان لوگوں سے اور زیادہ سخت کام کراؤ۔ انہیں کام میں لگائے رکھو۔ اب ان کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہو گا کہ وہ جھو ٹی باتیں سُنیں۔”
10 تب غلا موں کے آقا اور فرعون کے عہدیدار ان لوگوں کے پاس گئے اور کہا، “فرعون نے فیصلہ کیا ہے کہ تم لوگوں کو بھو سا نہ دیا جائے۔ 11 تُم لوگوں کو بھو سا خود جمع کرنا ہو گا اس لئے جاؤ اور بھو سا دیکھو لیکن تم لوگ اتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بنا تے تھے۔”
12 اس لئے لوگ مصر بھر میں بھو سا کی کھوج میں گئے۔ 13 غلا موں کے آقا لوگوں پر زیادہ سخت کام کر نے کے لئے دباؤ ڈالتے رہے۔ وہ انہیں اتنی ہی اینٹیں بنانے کے لئے جتنی پہلے بنا یا کرتے تھے دباؤ ڈالتے تھے۔ 14 مصری غلاموں کے آقاؤں نے اسرائیلی لوگوں کے کا رندے چُن رکھے تھے۔ اور انہی لوگوں کو کام کا ذمّہ دار بنا رکھا تھا۔مصری غلام کے آقا ان کارندوں کو پیٹتے تھے اور ان سے کہتے تھے“ تم اتنی ہی اینٹیں کیوں نہیں بنا تے جتنی پہلے بنا رہے تھے۔ جب یہ کام تم پہلے کر سکتے تھے تو تم اسے اب بھی کر سکتے ہو۔”
15 تب اسرائیلی لوگوں کے کارندے فرعون کے پاس گئے انہوں نے شکا یت کی اور کہا، “آپ اپنے خادموں ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں؟” 16 آپ نے ہم لوگوں کو بھو سا نہیں دیا لیکن ہم لوگوں کو حکم دیا گیا کہ اتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی پہلے بنا تے تھے۔ اور اب ہم لوگوں کے آقا ہمیں پیٹتے ہیں۔ ایسا کر نے میں آپ کے لوگوں کی غلطی ہے۔”
17 فرعون نے جواب دیا، “تم لوگ کاہل ہو تم لوگ کام کرنا نہیں چاہتے۔ اس لئے تم لوگ یہ جگہ چھو ڑ نا چاہتے ہو۔ اور خدا وند کو قربانی پیش کر نا چاہتے ہو۔ 18 اب کام پر واپس جاؤ۔ ہم تم لوگوں کو کو ئی بھو سا نہیں دیں گے۔ لیکن تم لوگ اتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بنا یا کر تے تھے۔”
19 اسرائیلی لوگوں کے کارندوں نے انکے بُرے ارادے کو سمجھ لیا جب انہوں نے کہا ، اپنے روزانہ کے مقرّرہ اینٹوں سے کم اینٹ مت بناؤ !
20 فرعون سے ملنے کے بعد جب وہ جا رہے تھے تو وہ موسیٰ اور ہارون کے پاس سے نکلے موسیٰ اور ہارون ان کا انتظار کر رہے تھے۔ 21 اس لئے انہوں نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، “تم لوگوں نے بُرا کیا تم نے فرعون سے ہم لوگوں کو جانے دینے کے لئے کہا خدا وند تم کو سزا دے کیوں کہ تم لوگوں نے فرعون اور اسکے حاکموں میں ہم لوگوں کی طرف سے نفرت پیدا کی۔ تم نے ہم لوگوں کو مار نے کا ایک بہانہ انہیں دیا ہے۔”
موسیٰ کا خدا سے شکا یت کر نا
22 تب موسیٰ خدا وند کے پاس واپس آیا اور کہا، “اے آقا تو نے اپنے لوگوں کے لئے ایسا بُرا کام کیوں کیا ہے ؟ تُو نے ہم کو یہاں کیوں بھیجا ہے ؟ 23 میں فرعون کے پاس گیا اور جو تُو نے کہنے کو کہا وہ میں نے اُس سے کہا لیکن اس وقت سے وہ لوگوں کے اور زیادہ خلاف ہو گیا اور تُو نے ان کی مدد کے لئے کچھ نہیں کیا ہے۔”
خروج 12-14
Urdu Bible: Easy-to-Read Version
فسح کی تقریب
12 موسیٰ اور ہا رون جب مصر میں تھے۔خدا وند نے ان سے کہا : 2 یہ “مہینہ تم لوگوں کے لئے سال کا پہلا مہینہ ہو گا۔ 3 بنی اسرائیل کی پو ری قوم کے لئے یہ حکم ہے : اس مہینہ کے دسویں دن ہر ایک آدمی اپنے خاندان کے لوگوں کے لئے ایک میمنہ ضرور حاصل کر ے گا۔ 4 اگر پو را میمنہ کھا نے وا لے آدمی اپنے خاندان میں نہ ہوں تو اُ س کھانے میں اپنے پڑوسیوں کو ملا لینا چاہئے۔ ہر ایک کے کھا نے کے لئے کا فی میمنہ ہو نا چاہئے۔ 5 ایک سال کا یہ نر میمنہ با لکل صحت مند ہو نا چاہئے۔ یہ جانور یا تو ایک مینڈھے کا بچہ یا بکری کا بچہ ہو سکتا ہے۔ 6 تمہیں اُ س جانور کو مہینہ کے چودھویں دن تک بہت ہوشیاری کے ساتھ رکھنا چاہئے۔ اس دن اسرائیل کی قوم کے تمام لوگوں کو شام ہو نے پر اس جانور کو ذبح کر نا چا ہئے۔ 7 ان جانوروں کا خون تمہیں جمع کر نا چاہئے۔ کچھ خون ان گھروں کے دروازوں کی چوکھٹو ں کے اوپری حصہ اور دونوں کنا روں پر جن گھروں میں لوگ یہ کھا نا کھا تے ہیں لگانا چاہئے۔
8 “اس رات تم میمنہ کو ضرور بھون لینا اور گوشت کھانا۔ تمہیں کڑوی جڑ ی بوٹیاں اور بے خمیری روٹیاں بھی کھانی چاہئے۔ 9 تم کو میمنہ کو کچا نہیں کھانا چاہئے۔ میمنہ کو پانی میں نہیں اُ بالنا چاہئے۔ تمہیں پو رے میمنہ کو آ گ پر بھوننا چاہئے۔ میمنہ کا سر اس کے پیر اور اس کا اندرونی حصہ پہلے جیسا ہی رہنا چاہئے۔ 10 اسی رات کو تمہیں پو را گوشت ضرور کھا لینا چاہئے۔ اگر تھوڑا گوشت صبح تک بچ جا ئے تو اسے آ گ میں ضرور جلا دینا چاہئے۔
11 “جب تم کھانا کھا ؤ تو ایسا لباس پہنو جیسے تم سفر پر جا رہے ہو۔ تم کو پو ری طرح سے ملبوس ہو نا چاہئے۔ تم لوگ اپنے جو تے پہنے رہنا اور اپنے سفر کی چھڑی کو اپنے ہا تھوں میں رکھنا۔ تم لوگوں کو کھانا جلدی کھانا چاہئے کیوں کہ یہ خداوند کے فسح کی تقریب ہے۔
12 “میں آج رات مصر سے ہو کر گزروں گا۔ اور مصر میں ہر پہلو ٹھے کو مار ڈا لوں گا۔ میں مصر کے تمام خدا ؤں کو سزا دو ں گا۔ اور دکھا ؤنگا کہ میں خداوند ہوں۔ 13 لیکن تم لوگوں کے گھروں پر لگا ہوا خون ایک خاص نشان ہو گا جب میں دیکھوں گا تو تملوگوں کے گھروں کو چھو ڑتا ہوا گذر جا ؤں گا۔ میں مصری لوگوں کو مار ڈا لوں گا۔ لیکن میں تم میں سے کسی کو بھی نہیں ما روں گا۔
14 “تم لوگ آج کی رات کو ہمیشہ یاد رکھو گے۔ کیونکہ تم لوگوں کے لئے یہ ایک خاص تقریب ہو گی۔ تمہا ری نسل ہمیشہ اس مقدس تقریب سے خداوند کو تعظیم دیا کرے گی۔ 15 اس مقدس تقریب پر تم بے خمیری آٹے کی روٹیاں سات دنوں تک کھا ؤ گے۔ اس مقدس تقریب کے آنے پر تم لوگ پہلے دن اپنے گھروں سے سارے خمیر کو با ہر ہٹا دو گے۔ اس مقدّس تقریب کے پو رے سات دن تک اگر کو ئی بھی شخص خمیر کھا ئے تو اُسے تم اسرائیل کے دوسرے لوگوں سے با لکل الگ کر دینا۔ 16 اس مقدس تقریب کے پہلے اور آخری دنوں میں مقدس اِجلا س منعقد ہو گی۔ ان دنوں تمہیں کو ئی کام نہیں کرنا چاہئے۔ ان دنو ں صرف ایک کام جو کیا جا سکتا ہے وہ اپنا کھانا تیار کر نا۔ 17 “ تم لوگو ں کو بے خمیری روٹی کی تقریب کو ضرور یاد رکھنا چاہئے۔ کیو ں؟ کیوں کہ اس دن ہی میں نے تمہا رے لوگو ں کو گروہوں میں مصر سے با ہر نکال لا یا۔ اس لئے تم لوگو ں کی تمام نسلوں کو یہ دن یاد رکھنا چاہئے۔ یہ قانون ایسا ہے جو ہمیشہ رہے گا۔ 18 اس لئے پہلے مہینے کے چودھویں دن کی شام سے تم لوگ بے خمیری روٹی کھانا شروع کرو گے۔ اسی مہینے کے اکیسویں دن کی شام تک تم ایسی رو ٹی کھا ؤ گے۔ 19 سات دن تک تم لوگوں کے گھروں میں کو ئی خمیر نہیں ہونا چاہئے۔ کو ئی بھی آدمی چا ہے وہ اِسرائیل کا شہری ہو یا اجنبی جو اس وقت خمیر کھا ئے گا دوسرے اسرا ئیلیوں سے اسے ضرور علٰحدہ کر دیا جا ئے گا۔ 20 اس مقدس تقریب میں تم لوگوں کو خمیر نہیں کھانا چاہئے۔ تم جہاں بھی رہو ، بے خمیری روٹی ہی کھا نا۔”
21 اس لئے موسیٰ نے تمام اسرائیلی بزرگوں کو ایک جگہ پر بُلا یا۔ موسیٰ نے ان سے کہا، “اپنے خاندانوں کے لئے میمنے حاصل کرو فسح کی تقریب کے لئے میمنے ذبح کرو۔ 22 زوفا کے گچھوں کو لیکر خون سے بھرے برتن میں انہیں ڈو باؤ۔ خون سے چوکھٹوں کے دو نوں کناروں اور اوپری حصّوں کو رنگ دو۔ کو ئی بھی آدمی صبح ہو نے سے پہلے اپنا گھر نہ چھو ڑے۔ 23 اس وقت جب خدا وند پہلو ٹھے اولادوں کو مارنے کے لئے مصر سے ہو کر جائے گا تو وہ چو کھٹ کے دونوں کنارے اور اوپری سروں پر خون دیکھے گا۔ تب خدا وند اس گھر کی حفاظت کریگا۔ خدا وند تباہ کر نے والے اور نقصان پہنچانے والے کو تمہارے گھروں میں نہیں آنے دیگا۔ 24 تم لوگ اس حکم کو ضرور یاد رکھنا۔ یہ قانون تم لوگوں اور تم لوگوں کی نسلوں کے لئے ہمیشہ کے لئے ہے۔ 25 تم لوگوں کو یہ کام کر نا تب بھی یاد رکھنا ہو گا جب تم لوگ اس ملک میں پہونچو گے جو خدا وند تم لوگوں کو دیگا۔ 26 جب تم لوگوں کے بچّے تم سے پو چھیں گے،’ ہم لوگ یہ تقریب کیوں منا تے ہیں ؟ ' 27 تم لوگ کہو گے ، ’یہ فسح کی تقریب خدا وند کی تعظیم کے لئے ہے۔ کیوں کہ جب ہم لوگ مصر میں تھے ، تب خداوند ہم لوگوں کے گھروں سے ہو کر گزرا تھا۔ خداوند نے مصریوں کو مار ڈا لا۔ لیکن اس نے ہم لوگوں کے گھروں میں ہم لوگوں کو بچا یا۔
اِس لئے لوگ اب خدا وند کی جھک کر تعظیم اور عبادت کر تے ہیں۔”‘ 28 خدا وند نے یہ حکم موسیٰ ا ور ہارون کو دیا تھا۔ اِس لئے بنی اسرائیلیوں نے وہی کیا جو خدا وند کا حکم تھا۔
29 آدھی رات کو خدا وند نے مصر کے تمام پہلو ٹھے بیٹوں ،فرعون کے پہلوٹھے بیٹے ( جو مصر کا حاکم تھا ) سے لیکر قید خانے میں بیٹھے قیدی کے بیٹے تک کو مار ڈا لا۔ پہلو ٹھے جانور بھی مر گئے۔ 30 مصر میں اُس رات ہر گھر میں کو ئی نہ کو ئی مرا۔ اس رات فرعون اُس کے عہدیدار اور مصر کے تمام لوگ زورسے رو نے اور چیخنے لگے۔
اِسرائیلیوں کا مصر چھوڑنا
31 اس لئے اُس رات فرعون نے موسیٰ اور ہا رون کو بُلا یا۔ فرعون نے اُن سے کہا، “تیار ہو جا ؤ اور ہما رے لوگوں کو چھوڑ کر چلے جا ؤ۔ تم اور تمہا رے لوگ ویسا ہی کر سکتے ہو جیسا تم کہتے ہو۔ جا ؤ اور خداوند کی عبادت کرو۔ 32 اور جیسا تم نے کہا ہے کہ تم اپنی بھیڑیں اور مویشی اپنے ساتھ لے جانا چا ہتے ہو لے جا ؤ اور مجھے بھی دُعا دو۔” 33 مصر کے لوگوں نے بھی کہا، “ہم لوگ بھی مر جا ئیں گے اگر تم نہیں جا ؤ گے۔” اور ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کو جلدی جانے کے لئے مجبور کیا !”
34 لوگوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ اپنی رو ٹی پھولنے دیں۔ اُنہوں نے گوندھے آٹے کے پراٹھو ں کو اپنے کپڑوں میں لپیٹا اور اسے اپنے کندھوں پر رکھ کر لے گئے۔ 35 تب بنی اسرائیلیوں نے وہی کیا جو موسیٰ نے کر نے کو کہا۔ وہ اپنے مصری پڑوسیوں کے پاس گئے اور اُن سے لباس اور سونے چاندی کی بنی چیزیں مانگیں۔ 36 خداوند نے مصریوں کو بنی اسرائیلیوں کے تئیں رحم دل بنا یا۔ اِس لئے بنی اسرائیلیوں نے مصری لوگوں سے دولت حاصل کئے۔
37 بنی اسرائیلیوں نے رعمیس سے سکات تک سفر کئے۔ وہ تقریباً چھ لا کھ آدمی تھے۔ اس میں بچے شامل نہیں تھے۔ 38 اُن کے ساتھ اُن کی بھیڑیں، گا ئے ، بکریاں اور دوسری کئی چیزیں تھیں۔ اُن کے ساتھ کچھ ایسے دوسرے لوگ بھی سفر کر رہے تھے جو اسرائیلی نہیں تھے۔ لیکن وہ بنی اسرائیلیوں کے ساتھ گئے۔ 39 لیکن لو گوں کو روٹی پھُولنے دینے کا وقت نہ ملا کیونکہ وہ مصر سے بہت تیزی سے نکال دیئے گئے تھے اور اُنہوں نے اپنے سفر کے لئے کو ئی خاص کھانا نہیں بنا یا۔ اس لئے اُن کو گوندھے ہو ئے آٹے سے بغیر خمیر کے ہی روٹیاں بنا نی پڑی جسے کہ وہ مصر سے لا ئے تھے۔
40 بنی اسرائیل مصر میں ۴۳۰ سال تک رہے۔ 41 چار سو تیس سال بعد با لکل اُسی دن خداوند کی ساری فوج مصر سے نکل گئی۔ 42 کیونکہ اس خاص رات کو خداوند نے ان لوگوں کو مصر سے باہر نگاہِ کرم کر نے کے لئے رکھا تھا۔ اسی طرح اس رات کو نسل در نسل سبھی بنی اسرائیلیوں کو خداوند کو تعظیم دینے کے لئے ہمیشہ ہمیشہ چوکسی برتنا چاہئے۔
43 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا فسح کی تقریب کے اُ صول یہ ہیں: کو ئی اجنبی فسح کی تقریب میں سے نہیں کھا ئے گا۔ 44 لیکن اگر کو ئی آدمی غلام کو خرید لے گا اور اگر اُس کا ختنہ کرے گا تو وہ غلام اُس فسح میں سے کھا سکتا ہے۔ 45 لیکن اگر کو ئی آدمی صرف تم لو گوں کے ملک میں رہتا ہے یا تمہا رے لئے کسی آدمی کو مزدوری پر رکھا گیا ہے تو اُ س آدمی کو اُس فسح میں سے نہیں کھانا چاہئے۔
46 “اسے ایک گھر کے اندر ہی کھا نا کھانا چاہئے۔ کو ئی بھی کھانا گھر کے با ہر نہیں لے جانا چاہئے۔ میمنے کی کسی ہڈی کو نہ تو ڑو۔ 47 پو ری اسرائیلی قوم اس تقریب کو ضرور منا ئے۔ 48 اگر کو ئی ایسا آدمی تم لوگوں کے ساتھ رہتا ہے جو بنی اِسرائیل کی قوم کا نہیں ہے لیکن وہ فسح کی تقریب میں شامل ہو نا چاہتا ہے تو ہر مرد کا ختنہ کیا ہوا ہو نا چاہئے۔ تب پھر وہ اسرائیل کے مساوی ہو گا اور وہ کھا نے میں حصّہ لے سکتا ہے۔ اگر اُس آدمی کا ختنہ نہیں ہوا ہے تو وہ اس فسح کی تقریب کے کھا نے میں سے نہیں کھا سکتا۔ 49 یہی اُ صول ہر ایک پر لا گو ہونگے۔ اُ صولوں کے لا گو ہو نے میں اُس بات کا کو ئی امتیاز نہیں ہو گا کہ وہ آدمی تمہا رے ملک کا شہری ہے یا غیر ملکی ہے۔”
50 اس لئے سبھی بنی اسرائیلیوں نے احکام کی تعمیل کی جنہیں میں ، خداوند نے موسیٰ اور ہا رون کو دیا تھا۔ 51 اس طرح خداوند اسی دن سبھی بنی اسرائیلیوں کو مصر سے با ہر لے گیا۔ لوگ گروہوں میں نکلے۔
13 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 “تمہیں اسرائیلیوں میں سے ہر پہلو ٹھے مرد کو مجھے دینا چاہئے۔ ہر ایک عورت کا پہلا نر بچہ اور ہر جانور کا پہلا نر بچہ میرا ہو گا۔”
3 موسیٰ نے لوگوں سے کہا، “اس دن کو یاد رکھو جب تم لوگ مصر میں غلام تھے لیکن اُس دن خدا وند نے اپنی عظیم قدرت کا استعمال کیا اور تم لوگوں کو آزاد کیا تم لوگ خمیر کے ساتھ روٹی مت کھا نا۔ 4 آج ہی کے دن ابیب کے مہینے میں تم لوگ مصر چھو ڑے ہو۔ 5 خدا وند نے تم لوگوں کے باپ دادا سے خاص وعدہ کیا تھا۔ خدا وند نے تم لوگوں کو کنعانی ، حتّی ،اموری ،حوّی ، اور یبوسی لوگوں کی زمین کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ خدا وند جب تم لوگوں کو اچھّی چیزوں سے بھری ہو ئی ملک میں پہونچا دے تب تم لوگ اس دن کو ضرور یاد رکھنا۔تم لوگ ہر سال کے پہلے مہینے میں اِس دن کو خاص عبادت کا دن رکھنا۔
6 “سات دن تک تم لوگ وہی روٹی کھا نا جس میں خمیر نہ ہو۔ ساتویں دن خدا وند کے لئے ایک دعوت ہو گی یہ دعوت خدا وند کی تعظیم کے اہتمام کے لئے ہو گی۔ 7 سات دن تک لوگوں کو خمیر کے ساتھ بنی روٹی نہیں کھا نا چاہئے۔ تمہارے ملک میں خمیر کی کو ئی روٹی نہیں ہو نی چاہئے یہاں تک کے کسی بھی جگہ خمیر نہیں ہو نی چاہئے۔ 8 اُس دن تم کو اپنے بچّوں سے کہنا چاہئے یہ اسلئے کیوں کہ خدا وند نے مجھے مصر سے باہر نکا لا۔‘
9 “یہ مُقدس دن تم لوگوں کو یاد رکھنے میں مدد کرے گا۔ یہ تم لوگوں کے ہاتھ پر باندھے دھا گے کا کام کرے گا۔ یہ مقدس دن خدا وند کی تعلیمات کو یاد کر نے میں تمہاری مدد کرے گا۔ تمہیں یہ یاد دلا نے میں مدد کرے گا کہ خدا وند نے تم لوگوں کو مصر سے باہر نکالنے کے لئے اپنی عظیم قدرت کو استعمال کیا۔ 10 اِس لئے ہر سال اُس دن کو ٹھیک وقت پر یاد رکھو۔
11 “خدا وند تم لوگوں کو اُس ملک میں لے چلے گا جسے تم لوگوں کو اور تمہارے آباؤ اجداد کو دینے کے لئے اس نے دعدہ کیا تھا۔ اِس وقت وہاں کنعانی لوگ رہتے ہیں۔ 12 تم لوگ اپنے ہر ایک پہلو ٹھے بیٹے کو دینا یاد رکھنا۔ اور ہر نر جانور جو پہلو ٹھا ہو خدا وند کو دینا ہو گا۔ 13 ہر پہلو ٹھا گدھا خدا وند سے واپس خریدا جا سکتا ہے۔ تم لوگ اس کے بدلے میمنے کو پیش کر کے گدھے کو رکھ سکتے ہو۔ اگر تم خدا وند سے گدھا خرید نا نہیں چاہتے۔ تب تم کو اس کی گردن توڑ ڈالنی چاہئے۔ ہر ایک پہلو ٹھا لڑ کا ضرور خدا وند سے لا یا جانا چاہئے۔
14 “مستقبل میں تمہارے بچّے پو چھیں گے کہ تم کیا کر تے ہو۔ وہ کہیں گے ، ’ ان سب کا کیا مطلب ہے ؟‘ اور تم جواب دو گے ، ’ خدا وند نے ہم لوگوں کو مصر سے بچا نے کے لئے عظیم قدرت کا استعمال کیا جب ہم لوگ وہاں غلام تھے۔ لیکن خدا وند نے ہم لوگوں کو باہر نکالا اور یہاں لا یا۔ 15 مصر میں فرعون ضدّی تھا اس نے ہم لوگوں کو جانے نہیں دیا تھا۔ لیکن خدا وند نے اس ملک کے تمام نر پہلو ٹھا اولادوں کو مار ڈا لا تھا۔ خدا وند نے پہلو ٹھے نر جانوروں اور پہلو ٹھے بیٹوں کو مار ڈا لا۔ اس لئے ہم لوگ انسان اور جانور دونوں کے ہر ایک پہلو ٹھے کو خدا وند کو پیش کر تے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہم ہر پہلو ٹھے بیٹوں کو پھر خدا وند سے واپس خرید تے ہیں۔‘ 16 یہ تمہارے ہاتھ پر بندھے دھا گے کی طرح ہے اور یہ تمہاری آنکھوں کے سامنے ایک نشان کی طرح ہے۔ یہ اُسے یاد کر نے میں مدد کر تا ہے کہ خدا وند اپنی عظیم قدرت سے ہم لوگوں کو مصر سے باہر لا یا۔”
مصر سے باہر کا سفر
17 فرعون نے لوگوں کو مصر چھو ڑ نے کے لئے مجبور کیا۔ خدا وند نے لوگوں کو فلسطین جانے والی سڑک کو پکڑ نے کی اجازت نہیں دی ، جو کہ سب سے نزدیک پڑ تا ہے۔ لیکن خدا نے کہا، “اگر لوگ اس راستہ سے جائیں گے تو انہیں لڑ نا پڑیگا پھر وہ اپنا دل بدل سکتے ہیں اور مصر کو واپس ہو سکتے ہیں۔” 18 اس لئے خدا انہیں دوسرے راستہ سے لے گیا وہ بحر قلزم کے کنارے ریگستان سے لے گیا۔ لیکن بنی اسرائیل جنگ کے لئے لباس پہنے تیار تھے۔
یوسف کی ہڈیوں کا گھر لے جانا
19 موسیٰ یوسف کی ہڈیوں کو اپنے ساتھ لے گیا۔ مر نے سے پہلے یوسف نے اسرائیل کی اولاد سے یہ کر نے کا وعدہ کر لیا تھا۔ یوسف نے کہا، “جب خدا تم لوگو ں کو بچا ئے میری ہڈیوں کو مصر کے باہر اپنے ساتھ لے جانا یاد رکھنا۔”
خدا وند کا اپنے لوگوں کو لے جانا
20 بنی اسرائیلیوں نے سکات شہر کو چھو ڑا اور ایتام میں خیمہ ڈا لا ایتام ریگستان کے کو نے پر تھا۔ 21 خدا وند نے راستہ دکھا یا۔ دن کے وقت خدا وند بادل کے ستون میں ان لوگوں کو راستہ دکھا نے کے لئے تھا۔ اور رات میں خدا وند آ گ کے ستون میں تھا روشنی دینے کے لئے۔ تاکہ وہ دن اور رات میں بھی سفر کر سکیں۔ 22 بادل کا ستون ہمیشہ دن میں اُن کے ساتھ رہا۔ اور رات کو آ گ کا ستون ہمیشہ ان کے ساتھ رہا۔
14 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 “لوگوں سے کہو وا پس جا ئیں اور بعل صفون کے نزدیک مجدول اور بحر قلزم کے بیچ فی ہخیروت سے پہلے خیمہ لگا ئیں۔ 3 فرعون سوچے گا کہ بنی اسرائیل ریگستان میں بھٹک گئے ہیں اور وہ سوچے گا کہ لوگوں کو کو ئی جگہ نہیں ملے گی جہاں وہ جا ئیں گے۔ 4 میں فرعون کی ہمت بڑھاؤں گا تا کہ وہ تم لوگوں کا پیچھا کرے لیکن میں فرعون اور اُس کی فوج کو شکست دوں گا۔ اس لئے مجھے فخر حاصل ہو گا۔ تب مصر کے لوگوں کو معلوم ہو گا کہ میں ہی خداوند ہوں۔ بنی اسرائیلیوں نے وہی کیا جو خدا نے اسے کر نے کے لئے کہا تھا۔
فرعون کا بنی اسرائیلیوں کا پیچھا کر نا
5 جب مصر کے بادشاہ نے یہ جانا کہ بنی اسرائیل بھا گ گئے ہیں تو اُس نے اور اُس کے عہدیداروں نے ان لوگوں کے با رے میں اپنا خیال بدل دیا۔ فرعون نے کہا، “ہم لوگوں نے ایسا کیوں کیا ؟ ہم لوگوں نے انہیں بھا گنے کی اجا زت کیوں دی ؟ اب ہمارے غلام ہما رے ہا تھوں سے نکل گئے ہیں۔”
6 اس لئے فرعو ن نے جنگی رتھ کو تیار کیا اور اپنی فوج کو ساتھ لیا۔ 7 فرعو ن نے اپنے لوگوں میں سے ۶۰۰ سب سے اچھے آدمی اور مصر کے تمام رتھوں کو لیا۔ ہر ایک رتھ میں ایک عہدے دار بیٹھا تھا۔ 8 بنی اسرائیل فتح کی خوا ہش میں اپنے رتھوں کو اوپر اٹھا ئے جا رہے تھے۔ لیکن خداوند نے مصر کے بادشا ہ فرعون کو با ہمت بنا یا اور فرعو ن نے بنی اسرائیلیوں کا پیچھا کر نا شروع کیا۔
9 مصری فوج کے پاس بہت سے گھو ڑے ، سپا ہی اور رتھ تھے۔ اُنہوں نے بنی اسرائیلیوں کا پیچھا کیا اور اُس وقت جب وہ بحر قلزم کے کنا رے بعل صفون کے نزدیک فی ہخیروت میں خیمہ لگا رہے تھے تو پکڑے گئے۔
10 بنی اسرائیلیوں نے فرعون اور اس کی فوج کو اپنی طرف آتے دیکھا تو وہ لوگ بے حد ڈر گئے انہوں نے مدد کے لئے خدا وند کو پکا را۔ 11 انہوں نے موسیٰ سے کہا، “تم ہم لوگوں کو مصر سے باہر کیوں لا ئے ؟ تم ہم لوگوں کو اس ریگستان میں مر نے کے لئے کیوں لا ئے ؟ کیا مصر میں قبریں نہیں تھیں ؟۔ 12 ہم لوگوں نے کہا تھا کہ ایسا ہو گا۔ مصر میں ہم لوگوں نے کہا تھا ، ’ مہر بانی کر کے ہم لوگوں کو پریشان نہ کرو۔ ہم لوگوں کو یہاں ٹھہر نے اور مصریوں کی خد مت کر نے دو۔‘ یہاں آکر ریگستان میں مر نے سے اچھا ہو تا کہ ہم لوگ وہاں مصریوں کے غلام بن کر رہتے۔”
13 لیکن موسیٰ نے جواب دیا، “ڈرو نہیں ! بھا گو مت ! ذرا ٹھہرو اور دیکھو کہ آج تم لوگوں کو خدا وند کیسے بچا تا ہے۔ آج کے بعد تم لوگ اِن مصریوں کو کبھی نہیں دیکھو گے۔ 14 تم لوگوں کو پُر امن رہنے کے علا وہ اور کچھ نہیں کر نا ہے۔خدا وند تم لوگوں کے لئے لڑے گا۔”
15 پھر خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “تم مجھے کیوں پکار رہے ہو۔ بنی اسرائیلیوں کو آگے بڑھنے کا حکم دو۔ 16 اپنے ہاتھ کے عصا کو بحر قلزم کے اوپر اٹھا ؤ اور بحر قلزم دو حصّوں میں بٹ جائے گا۔ بنی اسرائیل سمندر کے بیچ خشک زمین سے ہو کر پار کر جائیں گے۔ 17 میں نے مصریوں کو باہمت بنایا ہے۔ اس طرح وہ تمہارا پیچھا کریں گے لیکن میں بتاؤں گا کہ میں فرعون اور اسکے سبھی عہدیداروں اور رتھوں سے زیادہ طا قتور ہوں۔ 18 تب مصری سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں۔ جب میں فرعون اور اسکے عہدے داروں اور رتھوں کو شکست دونگا تب وہ میری تعظیم کریں گے۔”
خدا وند کا مصری فوج کو شکست دینا
19 اُس وقت خدا وند کا فرشتہ اسرائیلی خیمہ کے پیچھے گیا۔ اس لئے بادل کا ستون لوگوں کے آگے سے ہٹ گیا اور اُن کے پیچھے آ گیا۔ 20 اس طرح بادل مصریوں کے خیمہ اور اِسرائیلیوں کے خیمہ کے درمیان کھڑا ہو گیا۔ بنی اسرائیلیوں کے لئے روشنی تھی لیکن مصریوں کے لئے اندھیرا۔ اِس لئے مصری اس رات اِسرائیلیوں کے قریب نہ آسکے۔
21 موسیٰ نے اپنا ہاتھ بحر قلزم کے اوپر اٹھا ئے اور خدا وند نے مشرق سے تیز آندھی چلا ئی۔ آندھی تمام رات چلتی رہی سمندر پھٹا اور ہوا نے زمین کو خشک کیا۔ 22 بنی اسرائیل سوکھی زمین پر چل کر سمندر کے پار گئے۔ ان کے دائیں طرف اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح تھا۔ 23 تب فرعون کے تمام رتھ اور گھوڑ سواروں نے سمندر میں ا ن کا پیچھا کیا۔ 24 صبح سویرے ہی خدا وند بادل کے ستون اور آ گ کے ستون پر سے مصر کی فوج کو نیچے دیکھا اور خدا وند نے مصریوں کو بہت زیادہ گھبرا دیا۔ 25 رتھوں کے پہیے دھنس گئے۔ رتھوں کا قابو کر نا مشکل ہو گیا۔ مصری چلّائے، “ہم لوگوں کو یہاں سے چلنا چاہئے۔ خدا وند ہم لوگوں کے خلاف لڑ رہا ہے خدا وند بنی اسرائیلیوں کے لئے لڑ رہا ہے۔‘
26 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا اپنے ہاتھ کو سمندر کے اوپر اٹھا ؤ۔پھر پا نی گرے گا اور مصریوں کے رتھوں اور گھوڑ سواروں کو ڈبو دیگا۔”
27 اس لئے دن نکلنے سے پہلے موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھا یا اور پا نی اپنی اصلی جگہ پر واپس آ گیا۔ مصری بھا گنے کی تیّاری کر رہے تھے۔ لیکن خدا وند نے مصریوں کو سمندر میں بہا کر ڈبود یا۔ 28 پا نی اپنی اصلی جگہ پر واپس آ گیا اور اس نے رتھوں اور گھوڑ سواروں کو ڈھانک لیا۔ فرعون کی پوری فوج جو اسرائیلی لوگوں کا پیچھا کر رہی تھی ڈوب کر تباہ ہو گئی۔ ان میں سے کو ئی بھی نہیں بچا۔
29 لیکن بنی اسرائیلیوں نے سوکھی زمین پر چل کر سمندر پار کیا ان کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا تھا۔ 30 اِس لئے اُس دن خداوند نے بنی اسرائیلیوں کو مصریوں سے بچا یا اور بنی اسرائیلیوں نے مصریوں کی لاشوں کو بحر قلزم کے کنارے پر دیکھا۔ 31 بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کی عظیم قدرت کو دیکھا۔ جب اس نے مصریوں کو شکست دی تو لوگ خدا وند سے ڈرے اور اُس کی عزت کی اور انہوں نے خدا وند اور اُس کے خادم موسیٰ پر یقین کیا۔
خروج 20
Urdu Bible: Easy-to-Read Version
دس احکامات
20 تب خدا نے یہ ساری باتیں کہیں ،
2 “ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ میں تمہیں ملک مصر سے باہر لایا جہاں تم غُلام تھے۔
3 “تمہیں میرے علا وہ کسی دوسرے خدا ؤں کی عبادت نہیں کرنی چاہئے۔
4 “ تمہیں کو ئی بھی مورتی نہیں بنا نا چاہئے۔ کسی بھی اس چیز کی تصویر یا بُت مت بناؤ جو اوپر آسمان میں یا نیچے زمین میں ہو یا پانی کے نیچے ہو۔ 5 بُتوں کی پرستش یا کسی قسم کی خدمت نہ کرو کیوں ؟ کیوں کہ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں۔ میرے لوگ جو دوسرے خدا ؤں کی عبادت کر تے ہیں۔ میں ان سے نفرت کر تا ہوں۔ اگر کوئی آدمی میرے خلاف گناہ کر تا ہے تو میں اسکا دشمن ہو جاتا ہوں۔ میں اس آدمی کی اولادوں کی تیسری اور چوتھی نسل تک کو سزا دونگا۔ 6 لیکن میں ان آدمیوں پر بہت مہر بان رہوں نگا جو مجھ سے محبت کریں گے اور میرے احکامات کو مانیں گے۔ میں انکے خاندانوں کے سا تھ اور انکی ہزاروں نسلوں تک مہربان رہوں گا۔
7 “تمہارے خدا وند خدا کے نام کا استعمال تمہیں غلط طریقے سے نہیں کر نا چاہئے۔ اگر کو ئی آدمی خدا وند کے نام کا استعمال غلط طریقے پر کر تا ہے تو وہ قصور وار ہے اور خدا وند اسے کبھی بے گناہ نہیں ما نے گا۔
8 “سبت کو ایک خاص دن کے طور پر منا نے کا خیال رکھنا۔ 9 تم ہفتے میں چھ دن اپنا کام کرو۔ 10 لیکن ساتویں د ن تمہارے خدا وند خدا کے آرام کا دن ہے۔ اس دن کو ئی بھی آدمی چاہیں۔ تم ، بیٹے اور بیٹیاں تمہارے غلام اور داشتائیں جانور اور تمہارے شہر میں رہنے والے سب غیر ملکی کام نہیں کریں گے۔ 11 کیوں کہ خدا وند نے چھ دن کام کیا اور آسمان ، زمین ، سمندر اور ان کی ہر چیز بنائی اور ساتویں دن خدا نے آرام کیا۔ اس لئے خدا وند نے سبت کے دن برکت بخشی اور اسے بہت ہی خاص دن کے طور پر بنایا۔
12 “اپنے ماں باپ کی عزت کرو۔ یہ اس لئے کرو کہ تمہارے خدا وند خدا جس زمین کو تمہیں دے رہا ہے اس میں تم ساری زندگی گزار سکو۔
13 “تمہیں کسی آدمی کو قتل نہیں کر نا چاہئے۔
14 “تمہیں بد کاری کے گناہ نہیں کر نا چاہئے۔
15 “تمہیں چوری نہیں کرنی چاہئے۔
16 “تمہیں اپنے پڑوسیوں کے خلاف جھو ٹی گواہی نہیں دینی چاہئے۔
17 “دوسرے لوگوں کی چیزوں کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے۔ تمہیں اپنے پڑوسی کا گھر ، اسکی بیوی ، اسکے خادم اور خادمائیں ، اسکی گائیں اسکے گدھوں کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے۔ تمہیں کسی کی بھی چیز کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے۔”
لوگوں کا خدا سے ڈرنا
18 اس دوران ان لوگوں نے گرج کی آواز سُنی ، بجلی کی چمک دیکھی ، بِگل کی آواز سنی۔ انہوں نے پہاڑ سے اٹھتے ہو ئے دھو ئیں کو دیکھا۔ لوگ ڈرے ہو ئے تھے اور خوف سے کانپ رہے تھے۔ وہ پہاڑ سے دور کھڑے ہو کر اسے دیکھ رہے تھے۔ 19 تب لوگوں نے موسیٰ سے کہا، “اگر تم ہم لوگوں سے کچھ کہنا چاہو تو ہم لوگ سنیں گے۔ لیکن خدا کو ہم لوگوں سے بات نہ کر نے دو اگر یہ ہو گا تو ہم لوگ مر جائیں گے۔”
20 تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا، “ڈرو مت۔ خدا وند تمہیں جانچ رہا ہے۔ یہ جاننے کے لئے کہ تمہیں اس کا خوف ہے یا نہیں تا کہ تم گناہ نہیں کرو گے۔”
21 تب لوگ اس وقت اٹھ کر پہاڑ سے دور چلے آئے۔ جب کہ موسیٰ اس گہرے بادل میں گئے جہاں خدا تھا۔ 22 تب خدا وند نے موسیٰ سے اسرائیلیوں کو بتانے کے لئے یہ باتیں کہیں : تم لوگوں نے دیکھا کہ میں نے تم سے آسمان سے باتیں کیں۔ 23 اس لئے تم لوگ میرے خلاف سونے یا چاندی کی مورتیاں نہ بنانا تمہیں ان جھو ٹے خدا ؤں کی مورتیاں کبھی نہیں بنانی چاہئے۔
24 “میرے لئے ایک خاص قربان گاہ بناؤ۔ اس قربان گاہ کو بنانے کے لئے مٹی کا استعمال کرو۔ تم جلانے کے نذرانہ کو ، اپنے ہمدردی کے نذرانہ کو ، بھیڑوں کو اور اپنے بیلوں کو ہر اس جگہ پر جہاں میں چاہتا ہوں کہ میرا نام یاد کیا جائے قربانی کر سکتے ہو۔ تب میں آؤنگا اور تمہیں خیر و برکت دونگا۔ 25 اگر تم لوگ قربان گاہ بنانے کے لئے چٹانوں کو استعمال کرو تو تم لوگ ان چٹانوں کا استعمال نہ کرو جنہیں تم لوگوں نے اپنے لوہے کے اوزاروں سے چکنا کیا ہو۔ اگر تم لوگ چٹانوں پر کسی لوہے کے اوزاروں کا استعمال کئے ہو تو میں قربان گاہ کو قبول نہیں کروں گا۔ 26 تم لوگ قربان گاہ تک پہنچنے والی سیڑھیاں بھی نہ بنانا اگر سیڑھیاں ہوں گی تو لوگ اوپر قربان گاہ کو دیکھیں گے تو وہ تمہارے لباس کے اندر نیچے سے دیکھ لیں گے۔”
©2014 Bible League International