Add parallel Print Page Options

یسوع کی زندگی کے بارے میں لوقا کے صحیفے

معزّز تھیفلس کئی لوگوں نے کوشش کی ہے کہ ہم میں پیش آئے ہوئے واقعات کو ترتیب دیں۔ یہی باتیں ان لوگوں کی معر فت بتائی گئیں اور لکھی گئیں جن واقعات کو ہم نے کچھ دوسرے لوگوں سے سنا اور سیکھا جنہوں نے ابتدا میں ان کو اپنی آنکھوں سےدیکھا اور لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچا کر ان کا خادم ہوا۔ چونکہ میں نے خود ابتدا سے ہی تحقیق کر کے ترتیب سے لکھا اور انہیں تمہارے سامنے کتابی شکل میں تر تیب سے پیش کررہا ہوں۔ تم واضح طور سے جان جاؤگے کہ جو تعلیم تمہیں دی گئی ہے وہ سچی ہے۔

زکریا اور الیشبع (الیزا بت)

باد شاہ ہیرودیس تب یہوداہ پر حکومت کرر ہے تھے وہاں ز کریا نامی ایک کاہن تھے۔ اور زکریا ا بیاّ ہ انہیں کے گروہ سے تھا۔ز کریا کی بیوی ہارون کے خاندان سے تھی۔ اور اس کا نام الیشبع (الیز ابت )تھا۔ زکریا اور الیشبع دونوں حقیقت میں خدا کی نظر میں بہت اچھے تھے۔ وہ ہمیشہ خدا کے تمام احکا مات کی ا طا عت کر نے والے تھے اور وہ غلطیوں سے پاک صاف تھے۔ ان کی اولاد نہ تھی۔ اور الیشبع بانجھ تھی اور وہ دونوں بہت معمر تھے۔

ایک مرتبہ جب اسکے گروہ کی باری آئی توزکریا خدا کی خدمت بطور کاہن انجام دے رہے تھے۔ کاہن لوگ عود جلا نے کیلئے انکے رسم ورواج کے مطا بق قرعہ ڈال کر ایک کاہن کا انتخاب کرتے تھے۔اس مرتبہ زکریا کا نام نکلا۔اس وجہ سے زکریاخوشبو جلا نے کے لئے ہیکل میں چلے گئے۔ 10 باہر لوگوں کی بڑی بھیڑ تھی۔ عود جلا تے وقت وہ دعا کر رہے تھے۔

11 اس وقت عود پیش کر نے کے دوران داہنی جانب خدا وند کا ایک فرشتہ زکریا کے سامنے ظاہر ہوا۔ 12 خداوند کے فرشتے کو دیکھ کر زکریا سہم گئے اور ان پر دہشت چھا گئی۔ 13 لیکن فرشتہ نے ان سے کہا ، “اے زکریا مت ڈر تیری دعا خدا نے سن لی اور تیری بیوی الیشبع ایک لڑکے کو جنم دے گی۔ اور تو اسے یوحناّ کا نام دینا۔ 14 اور اس کی پیدائش سے تمہیں خوشی ومسرت ہوگی اور کئی لوگ بھی خوش ہوں گے۔ 15 خداوند کی نظر میں یوحناّ ایک عظیم آدمی ہوگا۔ وہ نہ مئے پئے گا اور نہ ہی شراب ، حتیٰ کے پیدا ئش کے وقت سے ہی روح القدس سے بھرے ہوئے ہوں گے۔

16 وہ کئی یہودیوں کوخداوند جو ان کا خدا ہے کی طرف رجوع ہو نے میں مدد کرے گا۔ 17 وہ پہلے خداوند کے سامنے پیامبر کے طور سے جا ئے گا اس کے پاس روح اور ایلیاہ کی قوت ہو گی وہ باپ اور بیٹوں کے درمیان سلامتی لا ئے گا۔کئی نا فرمانوں کو تقوٰی کی راہ پر چلا ئے گا اور لوگوں کو خداوند کی آمد کے لئے تیار کرے گا۔”

18 زکریا نے فرشتے سے کہا ، “میں کیسے جانوں کہ جو تو کہہ رہا ہے وہ سچ ہے میں تو بوڑھا ہو گیا ہوں اور میری بیوی بھی بوڑھی ہے۔”

19 فرشتے نے جواب دیا “میں جبرائیل ہوں میں ہمیشہ خدا کے حضور کھڑا رہتا ہوں خدا نے مجھے تیرے پاس کلا م کر نے کیلئے بھیجا ہے کہ تجھے ان باتوں کی خوشخبری دوں۔ 20 اب سن تو اپنی تقریر کھو دے گا اور تو اس دن تک بات نہیں کرے گا جب تک یہ چیزیں ہو نہ جا ئیں کیوں کہ تو نے میری باتوں پر یقین نہ کیا لیکن میری باتیں پوری ہوں گی۔

21 لوگ زکریا کا انتظار کر رہے تھے اور حیرت کر نے لگے کہ ہیکل سے باہر نکلنے میں اس کو اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔ 22 جب زکریا باہر آئے تو وہ ان سے بات نہیں کر سکے تو لوگوں نے یہ سمجھ کر کہ شاید انہوں نے ہیکل میں خواب دیکھا ہوگا وہاں کھڑے رہے کیوں کہ وہ اشارہ کرتا تھا اور بولتا نہیں تھا۔ 23 بحیثیت کا ہن اس کی ملازمت کا دور مکمل ہوازکریا اپنے گھر کو لوٹا۔

24 تب ایسا ہو ا کہ زکریا کی بیوی الیشبع حاملہ ہو گئی لیکن وہ پانچ ماہ تک اپنے گھر سے باہر نہ گئی۔ 25 الیشبع نے کہا، “دیکھو خدا نےمیری کیسی طرفداری کی کہ مجھے بچے نہ ہو نے سے لوگوں کے سامنے جو شر مندگی تھی اس کو اس نے دور کردیا۔”

پاک دامن کنواری مریم

26 ۔ 27 الیشبع جب چھ ماہ کی حاملہ تھی تو خدا نے اپنے فرشتے جبرائیل کو گلیل شہر کے ایک گاؤں ناصرت میں رہنے والی ایک پاک دامن کنواری لڑ کی کے پاس بھیجا جس کی داؤد کے خاندان کے ایک یوسف نامی آدمی سے سگائی ہوئی تھی اور اس کا نام مریم تھا۔ 28 فرشتہ نے اس کے پاس آکر کہا ، “سلام! تجھ پر خدا کا فضل و کرم ہو یہ بات مبارک ہو کہ خدا تیرے ساتھ ہے۔”

29 فرشتہ کی بات سن کر مریم بہت پریشان ہوئی، “سلام کے کیا معنی ہیں؟۔”

30 فرشتے نے اس سے کہا، “اے مریم خوفزدہ مت ہو خدا تجھ پر بہت زیادہ فضل کرے گا۔ 31 سن لے! توحاملہ ہو کر ایک لڑ کے کو جنم دے گی تجھے اس کا نام “یسوع” رکھنا ہو گا۔ 32 وہ ایک عظیم آدمی بنے گا اور لوگ اس کو خدا ئے تعالیٰ کا بیٹا کہیں گے خداوند خدا ان کو انکے اجداد داؤد کا اختیار دے گا۔ 33 یسوع بادشاہ کی طرح یعقوب کی رعایا پر ہمیشہ حکمرانی کریں گے۔ اور اس کی بادشاہت کبھی ختم ہو نے والی نہ ہو گی۔”

34 مریم نے فرشتہ سے کہا، “یہ کیسے ممکن ہے میں تو شا دی شدہ نہیں ہوں؟”

35 فرشتہ نے مریم سے کہا ، “روح ا لقدس تجھ پر آئیگا اعلیٰ ترین خدا کی طاقت تجھے گھیر لے گی اسی لئے مقدس بچہ پیدا ہو نے والا خدا کا بیٹا کہلا ئیگا۔ 36 اس کے علاوہ تیری قرابت دار الیشبع بھی حاملہ ہے وہ بہت عمر رسیدہ ہے اور وہ مرد بچے کو جنم دے گی وہ عورت بانجھ کہلا تی تھی اب چھ ماہ کی حاملہ ہے۔ 37 خدا کے لئے کو ئی بات نا ممکن نہیں ہے۔”

38 مریم نے کہا ، “میں خدا کی خادمہ ہوں اور جیسا تو نے کہا ہے ویسا ہی میرے لئے ہو نے دے “تب فرشتہ وہا ں سے چلا گیا۔

مریم کا زکریا اور الیشبع ( الیزابت ) سے ملاقات کرنا

39 اس کے بعد جلدی مریم اٹھی ا ور یہوداہ کے پہاڑی علا قے میں ایک گاؤں کی طرف چلی گئی۔ 40 وہ زکریا کے گھر گئی اور الیشبع کو سلام کی۔ 41 جب الیشبع نے مریم کا سلام سنا تو اس کے پیٹ کا بچہ مچلنے لگا۔تب الیشبع رُو ح القدس سے بھر پور ہوئی۔

42 تب وہ اونچی آواز میں بولی، “خدا نے تجھ کو دیگر تمام عورتوں سے بڑی فضلیت بخشی ہے اور تجھ سے پیدا ہو نے والا بچہ بھی فضلیت والا ہوگا۔ 43 میرے ساتھ یہ کیسا ماجرا ہوا کہ میرے خداوند کی ما ں مجھ سے ملنے آ ئی ہے میں کتنی خوش نصیب ہوں کہ میرے خداوند کی ماں مجھ سے ملنے آئی ہے۔ 44 جیسے ہی تیرے سلام کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرے پیٹ کا بچہ خوشی سے مچل گیا۔ 45 تم پر فضل ہوا کیوں کہ تمہارا ایمان ہے کہ خداوند نے تم سے جو کہا ہے وہ پورا ہو کر رہے گا۔”

مریم کا خدا کی تعریف بیان کرنا

46 تب مریم نے کہا۔

47 “میری جان خدا وند کی حمدوثنا کرتی ہے۔
    میرا دل خوش ہے کیوں کہ خدا میرا نجات دہندہ ہے۔
48 خدا نے اپنی مہر بانی میرے لئے،
    اس خدمت گذار لڑ کی کیلئے دکھا ئی ہے۔
تمام لوگ آج سے مجھے کہیں گے
    کہ مجھ پر فضل ہوا ہے۔
49 کیوں کہ وہ جو قدرت والا ہے میرے لئے عظیم کام کیا ہے
    اوراس کا نام بہت مقدس ہے۔
50 جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں ان لوگوں پر نسل در نسل اس کا رحم و کرم رہتا ہے۔
51 اس نے اپنی قوت بازو دکھا کر مغروروں کو منتشر کردیا
    اور ان کے منصوبوں کو جو ان کے دماغوں میں تھے نیست ونابود کر دیا۔
52 خد ا بڑے بڑے حاکموں کو تخت سے نیچے اتار دیا ہے
    اور عاجزوں کو اوپر اٹھایا ہے۔
53 وہ بھوکوں کو مطمئن کیاہے
    اور دولتمندوں کو خالی ہاتھ لوٹایا ہے۔
54 خدا نے اپنی خدمت کے لئے چنے ہوئے بنی اسرائیلیوں کی مدد کی ہے
    اسنے ہم لوگوں پر رحم کر نے کے اپنے وعدے کو نہیں بھولا۔
55 خدا نے ہمیشہ وہی کیا ہے جو وعدہ اس نے ہما رے آباء و اجدا د، ابراہیم اور انکی اولادوں کے ساتھ کیا تھا۔”

56 مریم تقریباً تین ماہ تک الیشبع کے ساتھ رہی پھر اپنے گھر واپس لوٹی۔

یوحناّ کی پیدا ئش

57 الیشبع کے وضع حمل کا وقت آگیا اور اس کو ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 58 خدا کی اس پر جو مہر بانی ہوئی اس کے پڑوسیوں نے اور اس کے رشتہ داروں نے دیکھا۔ اور وہ سب اس کے ساتھ خوشی میں شامل ہوئے۔

59 بچہ جب آٹھ دن کا ہوا تو وہ ختنہ کے لئے آئے اور وہ اس بچہ کا نام زکریا رکھنا چاہتے تھے کیوں کہ وہی بچے کے باپ کا نام تھا۔ 60 لیکن بچے کی ماں نے کہا، “نہیں اس کا نام ’یوحناُ‘ رکھنا چاہئے۔”

61 لوگوں نے الیشبع سے کہا،“تیرے خاندان میں یہ نام تو کسی کا نہیں ہے۔” 62 تب وہ اس کے باپ کو اشارہ کر کے پوچھا کہ “تم اس کا کیا نام رکھنا چاہتے ہو؟”

63 تب ز کریا اشارہ کر کے ایک تختی منگایا اور لکھا کہ “اس کا نام یو حنّا” ہے۔ سب لوگوں کو بڑی حیرت ہوئی۔ 64 اسی وقت سے ز کریا دوبارہ پھر باتیں کر نے لگا اور خدا کی تعریف شروع کی۔ 65 یہ سب سن کر پڑوسیوں کو خوف ہوا یہوداہ کے پہاڑی علا قے میں لوگ اس واقعہ کے بارے میں آپس میں گفتگو کر نے لگے۔ 66 اس واقعہ کو سننے والے تما م لوگ متا ثر ہوئے اور کہا ، “یہ لڑکا بڑا ہو نے کے بعد نبی بنیگا؟ کیوں کہ خدا اس بچے کے ساتھ تھا۔

ز کریا کا خدا کی تعریف کرنا

67 تب یوحناّ کاباپ زکریا روح القدس سے معمور نبی کی طرح کہا۔

68 “اسرائیل کے خداوند خدا کی تعریف ہو
    اس نے آکر اپنے لوگوں کو چھٹکارا دلایا ہے۔
69 اور اپنے خادم داؤد کے گھرا نے میں
    ہمارے لئے نجات کا سینگ نکالا۔
70 خدا نے کہا اس بات کو کر نے کا وعدہ
    اس نے اپنے مقد س نبیوں کے ذر یعے بہت پہلے کیا ہے۔
71 خدا نے ہم کو ہمارے دشمنوں سے
    اور ہم سے نفرت کرنے والے لوگوں سے بچایا ہے۔
72 اپنے رحم کو ظاہر کر نے کے لئے
    ہمارے آباء واجداد سے کئے ہو ئے اپنے مقدس وعدے کو اس نے یا دکیاہے۔
73 خدا نے ہمارے آباء واجداد میں ابراہیم کو قسم کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ وہ ہم کو ہمارے دشمنوں کی گرفت سے چھڑا ئیگا۔
74-75     کیوں کہ اس کا منشاء ہے کہ ہم اس کی خدمت بلا خوف پرہیز گاری
    اور پاکبا زی کے ساتھ ساری زندگی گذاریں۔”
76 اے لڑ کے “تو خدا ئے تعالیٰ کا نبی کہلا ئے گا۔
    تو خداوند کے آگے لوگوں کو اس کی آمد کے لئے تیار کر نے جائیگا۔
77 تو اس کے لوگوں کو سمجھا ئے گا کہ انہیں اُن کے گناہوں کی معا فی کے ذریعے نجات دی جا ئیگی۔
78 “ہمارے خدا کے بڑے فضل وکرم کے ذریعے
    آسمان سے ہمارے لئے ایک نیا دن طلوع ہوگا۔
79 اور یہ اندھیرے میں رہنے والوں کے لئے اور موت کا خوف کرنے والوں کے لئے چمکے گا
وہ ہمیں سلا متی کا راستہ بتائے گا۔”

80 وہ لڑ کا بڑا ہو رہا تھا اور بڑی روحانی طور پر قوت مند ہو رہاتھا۔ یوحناّ اسرائیلیوں کے سامنے کھلے عام آنے تک لوگوں سے دور جنگلوں میں رہتا تھا۔

یسوع کی پیدائش

اس زمانے میں قیصر اوگوستس نے رومہ کے اقتدار کی حدود میں آنے والے تمام شہروں میں مردم شماری کروانے کا حکم دیا۔ یہ پہلی مردم شماری تھی جبکہ کورنیس ملک سوریہ کا گورنر تھا۔ سب لوگ اپنے اپنے ناموں کو اندراج کروانے کیلئے اپنے اپنے گاؤں کو جا نا شروع کئے۔

اس وجہ سے یوسف بھی گلیل کے ناصرت نام کے گاؤں سے نکل کر یہودا ہ کے بیت اللحم گاؤں کو گئے۔ بیت اللحم داؤد کا شہر کہلاتا ہے یوسف چونکہ داؤد کے خا ندان کا تھا اسی لئے داؤد کے گاؤں بیت اللحم کو گیا۔ وہ اپنے ساتھ مریم کو بھی اندراج کے لئے لے گیا۔ جبکہ اس سے اس کی سگائی ہو چکی تھی وہ حاملہ بھی تھی۔ وہ جب بیت اللحم میں تھے تو مریم کے وضع حمل کا وقت آگیا۔ اس کا پہلوٹھا بچہ پیدا ہوا انہیں سرا ئے میں کوئی جگہ نہ ملی۔ اسی لئے مریم نے بچہ کو کپڑے میں لپیٹ کر جانوروں کے باندھنے کی وہ جگہ جہاں جانور گھاس وغیرہ کھاتے ہیں بچے کو اس میں سلا دیا۔

چرواہوں کو پیغا م کا ملنا

اس رات اسی علاقے میں چند چرواہے کھیتوں سے قریب اپنے ریوڑ کی نگرانی کر رہے تھے۔ خداوند کا ایک فرشتہ چرواہوں کے سامنے موجود تھا انکے اطراف خداوند کا جلال چمک رہاتھا۔چرواہے بہت زیادہ گھبرا گئے۔ 10 فرشتہ نے ان سے کہا ، “خوفزدہ مت ہو میں تمہارے لئے خوش خبری لا رہاہوں جوتم سب لوگوں کے لئے بڑی خو شیاں لا ئے گی۔ 11 آج کے دن تمہا رے لئے داؤد کے گاؤں میں ایک نجات دہندہ پیدا ہوا ہے یہ مسیح ہی خداوند ہے۔ 12 کپڑے میں لپیٹا ہوا ایک بچہ چرنی میں سویا ہوا تم دیکھوگے تم کو پہچا ننے کیلئے یہی نشا نی ہو گی۔”

13 اچانک آسمان سے فرشتوں کی بہت بڑی تعداد آئی اور پہلے والے فرشتہ کے ساتھ سب شامل ہو گئے۔ سب فرشتے خدا کی حمدوثنا کہتے تھے۔

14 “عالمِ بالا میں خدا کی تمجید ہو
    اور زمین پر ان آد میوں میں جن سے وہ راضی ہے صُلح۔”

15 فرشتہ چرواہوں کے پاس آسمان پر لوٹے تو چرواہوں نے ایک دوسرے سے کہا ، “ہم اسی وقت بیت اللحم جائیں گے اور خداوند نے ہمیں جس واقعہ کو معلوم کرایا ہے اس کو دیکھیں گے۔”

16 پس انہوں نے جلدی جاکر مریم اور یوسف کو دیکھا اور چرنی میں بچے کو دیکھا۔ 17 جب چرواہوں نے بچہ کو دیکھا اس کے بارے میں فرشتوں نے جو کچھ معلوم کروایا تھا بچے کے متعلق اس کو بیان کیا۔ 18 وہ سب چرواہوں نے ان سے جو کچھ کہا اس کو سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے۔ 19 مریم نے ان واقعات کو اپنے دل ہی میں رکھا اور انکے بارے میں سوچنا شروع کیا۔ 20 چرواہوں نے جن واقعات کو سنا اور دیکھا تھا اس کے لئے وہ خدا کی تعریف اور شکر کر تے ہوئے اپنی جگہ چلے گئے جہاں انکی بکریاں تھیں۔اور یہ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا کہ فرشتہ نے کہا تھا۔

21 جب بچہ آٹھ دن کا ہوا تو اسکا ختنہ کیا گیا۔پھر اسکا نام “یسوع” رکھا گیا۔مریم کا حاملہ ہونے سے پہلے فرشتے نے بھی اسکا یہی نام رکھنے کے لئے کہا تھا۔

ہیکل میں یسوع کا موجود ہونا

22 پاکی کے بارے میں موسٰی کی شریعت میں دی گئی تعلیم کو مریم اور یوسف کے لئے پورا کرنے کا وقت آیا۔یسوع کو خدا وند کی نذر کرنے کے لئے یوسف اور مریم دونوں اسکو یروشلم لے آئے۔ 23 کیوں کہ خدا کے قانون میں لکھا ہے کہ “ہر خاندان میں پہلوٹھا لڑکا ہو تو اسکو خدا وند کے لئے نذرانہ کے طور پر پیش کرنا چاہئے۔ [a] 24 خدا وند کا قانون یہ بھی کہتا ہے کہ “دو کبوتروں یا دو فاختاؤں کو بطور قربانی پیش کرنا چاہئے۔” [b]

اس وجہ سے یوسف اور مریم دونوں یروشلم کو گئے۔

شمعون کا یسوع کو دیکھنا

25 شمعون نام کا ایک آدمی یروشلم میں رہتا تھا وہ بہت ہی اچھا او ر مذہبی آدمی تھا شمعون اس بات کا منتظر تھا کہ کب خدا اسرائیل کی مدد کریگا۔اُس میں روح القدُس تھا۔ 26 روح ا لقدس نے شمعون سے کہا ، “خداوند کی جانب سے بھیجے جانے والے مسیح کو بغیر دیکھے تو نہیں مریگا۔ 27 شمعون روح القدس کی رہنمائی سے ہیکل کو آیا تاکہ یہودی شریعت کی ضرورتوں کو پورا کرے مریم اور یوسف دونوں ہیکل کو گئے اور وہ بچّہ یسوع کو بھی ہیکل میں لے آئے۔ 28 شمعون بچّہ کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر خدا کی تعریف اس طرح کرنے لگا:

29 “خدا وند نے اپنے وعدہ کے مطابق سکون سے مرنے کے لئے اپنے خادم کو اجازت دے دی۔
30 میں نے خود اپنی آنکھوں سے تیری نجات کو دیکھا ہے۔
31     تو نے تمام لوگوں کے لئے اسکو تیّار کردیا ہے۔
32 وہ غیر یہودیوں کو تیرا راستہ بتا نے کے لئے نور ہوگا
    اس کی وجہ سے تیرے لوگوں کو اسرائیل میں جلال ملیگا۔”

33 شمعون نے بچّے سے جو باتیں کہیں ان باتوں کو سن کر اس کے ماں باپ کو بڑا تعجب ہوا۔ 34 تب شمعون نے ان کو دعائیں دیں یسوع کی ماں مریم سے کہا ، “اس بچّے کی وجہ سے یہودیوں میں کئی گرینگے اور کئی اٹھیں گے۔ اور بعض اسکو قبول نہ کریں گے۔ یہ خدا کی جانب سے نشانی ہوگی جس کو کچھ لوگ رد کریں گے۔ 35 لوگ جن پوشیدہ باتوں کو سوچیں گے وہ ظاہر ہو جائے گی۔اور ایک تلوار تیری جان کو بھی چھید دیگی۔”

حناّ ہ کا یسوع کو دیکھنا

36 ہیکل میں حناّ نامی ایک نبیہ تھی۔ وہ آثر نام قبیلہ کے فنو ایل کے خا ندان سے تعلق رکھتی تھی۔حناّہ بہت عمر رسیدہ ہو چکی تھی۔ وہ اپنی شادی کے سات سال میں اپنے شوہر کو کھو چکی تھی۔ 37 تب اپنی باقی ساری عمر بیوہ رہ کر گذاری اس وقت وہ چوراسی سال کی تھی۔ حناّ ہ ہمیشہ ہیکل ہی میں رہتی تھی وہ اور کہیں نہیں جاتی تھی۔ وہ روزہ رکھتی تھی اور رات دن دُعا کرتے ہوئے خدا کی عبادت کرتی تھی۔

38 وہ اسی وقت وہاں پہونچ کر خدا کا شکر ادا کی اور لوگوں کو یسوع کے بارے میں کہی جو اس نجات کے منتطر تھے جو خدا یروشلم کو دینے والا تھا۔

یوسف اور مریم کا گھر کو واپس ہونا

39 خداوند کی شریعت کے تمام احکامات کو پورا کرنے کے بعد یوسف اور مریم گلیل علاقے میں اپنے خاص گاؤں ناصرت کو واپس لوٹے۔ 40 اس دوران بچّہ بڑا اور طاقتور ہو رہا تھا۔ اور حکمت سے بھی معمور ہو رہا تھا اور خدا کا فضل و کرم اسکے ساتھ تھا۔

بچّہ یسوع

41 ہر سال یسوع کے ماں باپ فسح کی تقریب منانے یروشلم کو جایا کرتے تھے۔ 42 جب یسوع کی عمر بارہ برس کی ہوئی تو وہ ہمیشہ کی طرح فسح کی تقریب منانے کے لئے یروشلم کو گئے۔ 43 تقریب کا دن گزر جانے کے بعد وہ اپنے گھر کے سفر پر روانہ ہوئے لیکن بچّہ یسوع یروشلم ہی میں رک گئے اسکے ماں باپ کو اس بات کا علم نہ تھا اور وہ سمجھے کہ شاید وہ مسافرین کے گروہ میں ہوگا۔ 44 یوسف اور مریم دونوں نے د ن بھر کا سفر کیا جب وہ بچّہ کو نہ پائے تو اپنے خاندان اور اپنے دوستوں رشتہ داروں میں اسکو تلاش کرنے لگے۔ 45 لیکن وہ کہیں بھی یسوع کو نہ پائے تو وہ دوبارہ اسکو ڈھونڈنے کے لئے یروشلم گئے۔

46 تین دن گزر نے کے بعد انہوں نے اس کو دیکھا۔ یسوع ہیکل میں معلّمین شریعت کے ساتھ بیٹھ کر انکی تعلیم کو بغور سن رہا تھا۔ اور حسب ضرورت ان سے سوالات بھی کر رہا تھا۔ 47 اس کی باتوں کو سن کر مزید اسکی سمجھ و فہم اور اسکے دانشمندانہ جوابات پر وہ سب حیرت میں پڑ گئے۔ 48 یسوع کے ماں با پ اس کو وہاں پاکر تعجب ہو گئے۔ مریم نے اس سے کہا ، “بیٹے تو نے ہم سے ایسا کیوں کیا ؟ تیرے باپ اور میں تیرے بارے میں بڑے فکر مند ہوئے تھے۔ اور ہم تجھے ڈھونڈتے رہے۔”

49 یسوع نے ان سے کہا تم نے مجھے کیوں تلاش کیا ؟ میرے باپ کا کام جہاں ہوتا ہے وہاں مجھے رہنا چاہئے۔ 50 لیکن جو کچھ اس نے کہا اسکا مطلب ان کی سمجھ میں نہ آیا۔

51 یسوع انکے ساتھ ناصرت کو آیا اور انکا فرماں بردار رہا اس کی ماں نے ان تمام باتوں کو اپنے دل ہی میں رکھا تھا۔ 52 یسوع علمی صلاحیت میں اور جسمانی طور پر دن بدن بڑھتا رہا خدا اور لوگ اس سے خوش ہوئے۔

Footnotes

  1. لوقا 2:23 ہر۔۔۔ چاہئے خروج ۱۲-۲:۱۳
  2. لوقا 2:24 دو۔۔۔ چاہئے احبار ۸:۱۲